How silk fabric is made?
ریشم کا کپڑا دنیا میں کئی ہزار سال پہلے چین نے بنانا شروع کیا چین نے کئی ہزار سال پہلے ریشم کو دریافت کیا اور اسے پوری دنیا میں بیچتا رہا اور ابھی بھی بیچ رہا ہے چین نے جو راستہ دوسری سلطنتوں کو ریشم بیچنے کے لیے استعمال کیا اسے شاہراہ ریشم (silk road) کہتے ہیں جو آج بھی پاکستان سے گزرتی ہے۔
ریشم کا کپڑا پانچ ہزار سال پہلے چین نے بنانا اور بیچنا شروع کیا اور وقت کے ساتھ ساتھ اس کی مانگ بھی بڑھتی چلی گئی ریشث کا کپڑا اصل میں ریشمی دھاگوں سے بنایا جاتا ہے جو کہ ریشمی دھاگہ ریشم کے کیڑے سے حاصل کیا جاتا ہے جب وہ اپنی گٹھلی بناتے ہیں. ریشم کی پیداوار کے لئے بہت سارے ایشیائی ممالک میں تجارتی پیمانے پر ریشم کے کیڑے (silk worm) کی افزائش کی جاتی ہے.
ہم روزانہ ریشم سے بنی بہت سی چیزیں استعمال کرتے ہیں۔ مادہ ریشم کا کیڑا ایک بار میں 400 سے 500 تک انڈے دیتی ہے اور پھر مر جاتی ہے۔ یہ انڈے بہت ہی چھوٹے ہوتے ہیں جو کہ انسانی آنکھ سے مشکل سے نظر آتے ہیں دو ہفتوں بعد انڈوں سے بچے نکل آتے ہیں جنہیں لاروا کہتے ہیں۔
لاروا شہتوت کے پتوں کو مستقل کھاتا رہتا ہے اور یہ صرف شہتوت کے پتے کھاتے ہیں اور اپنا وزن دس ہزار فولڈ تک بڑھاتے ہیں اور اپنی لمبائی تین انچ تک بڑھاتے ہی لاروا کو بڑا ہونے کے لیے چار مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔
First instar, second instar, third instar, fourth instar
پھر یہ اگلے مرحلے میں داخل ہوتے ہیں جسے پیوپا کہتے ہیں اور پھر یہ اپنے منہ میں موجود سلوری گلینڈ (salivary glands) سے خام ریشم خارج کرتے ہیں۔ جب یہ ہوا کے ساتھ ملتا ہے تو سخت ہو کر یہ ایک دھاگہ بن جاتا ہے۔ پیوپا میں بدلتا ہوا لاروا اس دھاگے کو ایک موٹی اور نرم گٹھلی کی شکل میں اپنے گرد لپیٹ لیتا ہے۔ اس کو (resting phase) بھی کہتے ہیں یہ آرام کرنے کے لیئے اپنے گرد گھٹلی بنا لیتے ہیں. آرام کرنے کے بعد ہی ان کے جسم کے بہت سے حصے بنتے ہیں.
پیوپا کو مارنے کے لیے گھٹلی کو تین منٹ کے لیے ابالا جاتا ہے اس سے پہلے کہ یہ ایک تتلی (Moth)میں تبدیل ہو جائیں. کیونکہ اگر وہ گٹھلی سے باہر آتے ہیں تو اس میں سے ریشم کم نکلے گا۔ وہ بہت سی گھٹلیوں میں سے تتلی (moth) کو باہر آنے دیا جاتا ہے تاکہ ان سے دوبارہ انڈے حاصل کیے جا سکیں۔
گٹھلی کو ابالنے سے جو چھپا پروٹین گٹھلی کو جوڑے رکھتا ہے وہ پگھل جاتا ہے اس سے لپٹا ہوا دھاگا کھولنے میں آسانی ہوتی ہے۔
ریشم حاصل کرنے کے لیے ایک وقت میں تیس سے پچاس گھٹلیوں سے دھاگا لیا جاتا ہے اور اس کی گٹھلی کو گھر میں یا فیکٹریوں میں نہایت احتیاط سے کھولا جاتا ہے۔ ایک پاؤنڈ ریشم بنانے کے لئے دو سے تین ہزار گٹھلیوں کی ضرورت پڑتی ہے۔ آج کل تو مصنوعی ریشم آگئی ہے لیکن اب بھی خالص ریشم بنائی جاتی ہے جو کہ ایک محنت طلب کام ہے کیوں کہ ایک گٹھلی میں تقریباً 9
( professional soccer field)
جتنا لمبا ہوتا ہے۔ پھر اس کو مصنوعی محلول سے دھویا جاتا ہے اس کے بعد اس دھاگے کو فیکٹریوں میں بیچ دیا جاتا ہے تاکہ اس سے ریشمی کپڑا بنایا جا سکے۔