Imran Khan announce 10 billion tree tsunami
عمران خان جنہوں نے حیبر پختونخوا میں 1 بلین درخت 4 چار سالوں میں لگائے۔ یہ ایک بڑا کارنامہ تھا۔
ورلڈ اکنامک فورم پر انہوں نے اعلان کیا کہ اب وہ 10 بلین درخت لگانے جا رہے ہیں۔ اب یہ ہمارے لیے فخر کی بات ہے کہ ان کی دیکھا دیکھی ورلڈ اکنامک فورم نے بھی یہ فیصلہ کیا کہ وہ بھی 10 کھرب درخت لگائے گے۔
پوری دنیا میں اس وقت صرف 30 کھرب درخت موجود ہیں زمین پر اس کا کیا اثر ہوگا اگر ہم 10 کھرب درخت لگائیں۔ صبح ہو چکی ہے آپ کو نہیں معلوم آپ کے گھر کے باہر کس قسم کا موسم آپ کا انتظار کر رہا ہے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا بارش میں اولوں میں برفباری میں یا پھر شدید گرمی میں اگلے مورچوں پر اور ہاتھ میں بیلچے لیے 20 کلو کا سامان باندھے ہوئے ماحول کو بچانے کے لئے درخت لگا رہے ہوں۔ ایک اچھے دن میں آپ دس گھنٹوں میں تقریبا دو ہزار درخت لگا سکتے ہیں۔ یہ سچ ہے درخت لگانا کوئی پکنک نہیں ہے۔ ریچھ، کیڑے ناقابل اعتبار جگہ ناقابل اعتبار موسم اس میں کوئی شک نہیں کہ شجرکاری ایک مشکل کام ہے۔تو کوئی یہ کام کیوں کرے گا کیوں کہ اگر وہ یہ نہیں کریں گے تو دنیا سب کے لئے بدتر ہو جائے گی۔
انیس سو سے زمین کا اوسط درجہ حرارت ایک ڈگری تک بڑھ گیا ہے سننے میں یہ اتنا زیادہ نہیں لگتا لیکن اسے محسوس کرنے تک انتظار کریں اگر ہماری زمین اپنی بیسویں صدی کے درجہ حرارت سے دو ڈگری زیادہ گرم ہوجائے تو گرمی کی لہریں سیلاب فصلوں کی تباہی اور جانوروں کا خاتمہ ہونا عام ہو جائے گا اس کے بارے میں کچھ نہ کرنے کا مطلب لاپروائی ہے یہ نہ صرف انسان بلکہ دنیا میں موجود ہر چیز سے لاتعلقی کا مظاہرہ ہوگا۔
آپ اسے دوسرے درجے کا قتل بھی کہہ سکتے ہیں زمین کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے کچھ منصوبے بھی پیش کیے گئے ہیں جس میں شامل ہیں ایک
بڑی خلائی چھتری
جو زمین کو سورج سے بچانے کے لئے ہے۔
خلائی چھتری کے اندر لگا بڑا شیشہ
جو کہ سورج کی شعاعوں کو واپس خلا میں بھیجے گا۔ اس کے علاوہ زمین پر ہمارے پاس پہلے سے موجود درخت جو کہ خطرناک کاربن اخراج کو
جذب کر سکتے ہیں جو ہماری زمین کو گرم کرتے ہیں جبکہ یہ آکسیجن بھی فراہم کرتے ہیں تاکہ ہم سانس لے سکے مسلہ یہ ہے کہ ہمارے پاس کام کو کرنے کے لیے اب درخت کافی نہیں رہے جبکہ دنیا تقریبا 30 کھرب درختوں کا گھر ہے جس میں ہر سال ہم 10 بلین درخت کاٹ دیتے ہیں اور آپ کیا توقع کر سکتے ہیں۔ کہ ہم اپنے جنگلات کو اگانے سے زیادہ انہیں ختم کرنے میں محنت کرتے ہیں مثال کے طور پر 20 فیصد زمین کی
گرین ہاؤس اخراج
کی وجہ جنگلات کا کٹاؤ ہے جبکہ 14 فیصد کی وجہ ذرائع آمدورفت ہے۔ اگر ہم 10 کھرب درخت لگاتے ہیں تو ہم دس سال کی اخراج کو کم کر سکتے ہیں جس کی ہمیں اشد ضرورت ہے لیکن حقیقی تو پر اس مقصد کے لیے عالمی کوششوں کی ضرورت ہے۔
جب کہ دنیا میں موجود تمام شجرکار طویل عرصے تک لگاتار کام کرتے رہے سخت دنوں میں آرام کئے بغیر پھر بھی وہ اس کام کو بروقت انجام نہیں دے سکیں گے۔ایک یونیورسٹی میں نتیجہ اخذ ہوا کہ اگر ہم اپنے جنگلات کے کٹاؤ کی شرح اس طرح برقرار رکھیں گے تو ہماری زمین تین سو سال میں مکمل طور پر درختوں سے خالی ہوجائے گی۔
زمین پہلے ہی اپنے آدھے درخت کو چکی ہے۔
اس سے پہلے کہ ہم خلائی چھتری
والے منصوبے پر نظرثانی کریں آئیں کچھ زیادہ ممکن اختیارات پر غور کریں جو کہ واقعی قابل بحث ہے مثال کے طور پر شجرکار Drons جو کہ تقریبا پچاس تجربہ کار شجرکاروں کے مقابلے ایک دن میں کئی ہزار درخت لگا سکتے ہیں۔
اور جہاں بہت سے طلباء شجرکاری کو منافع بخش کام سمجھتے ہیں وہاں بہت سے جدید لوگوں نے اس سے کمائی کے دوسرے ذریعے ڈھونڈ لیے ہے لیکن اب یہ Drones کے ذریعہ کرنا پڑے یا Rebots کے ذریعے پر اب وہ وقت آگیا ہے کہ ہم اپنی زمین کو بچانے کے لئے ایک ہو جائیں پورے پاکستان میں درخت لگانے کے لیے اس وقت وقت 70 ہزار مزدور کام کر رہے ہیں. پاکستان میں درخت لگانے سے ہم شہد میں اضافہ کر سکیں گے جس سے پاکستان میں شہد عام ہو جائے گا اور ہم باہر بھیج سکتے ہیں اسلام میں بھی درخت لگانے کا کہا گیا ہے۔ درخت لگانا صدقہ جاریہ ہے جو آگے آنے والی نسلوں کو فائدہ دیتے ہیں۔