Are knowledge and education different or same?
علم اور تعلیم ایک ہی جسم ہیں لیکن آج کل کے دور میں اس کا ایک ہی حصہ اپنایا جاتا ہے بچہ پیدا ہوتے ہی اس کو تین سال بعد ایک بوجھ کے ساتھ لاد کر سکول بھیج دیا جاتا ہے اس کے ذہن میں بس یہ ہی ڈالا جاتا ہے کہ تم نے بس ٹاپ کرنا ہے نمبر کم نہیں لینے کم لئے تو خاندان میں تمہیں عزت نہیں ملے گی ۔جب بچپن سے ہی ایک بچے کے ذہن میں بس کتابیں ڈالی گئی ہو تو وہ کسی اور چیز پر کیا غور و فکر کرے گا ۔
اور اگر زندگی میں وہ کبھی فیل ہوگیا تو وہ اپنے آپ کو بہتر کرنے کے بجائے اس کو چھپائے گا لیکن یہ میرا خیال علم اور تعلیم کی بنیادی مطلب کی بات کی جائے تو تعلیم کی بات کرتے ہیں تعلیم جو ہم سکول میں حاصل کرتے ہیں لیکن یہ ضروری نہیں کہ سکول صرف تعلیم ہی بچے کو دیتے ہیں وہ بچے کے علم میں بھی اضافہ کر سکتے ہیں لیکن آج کل کے دور میں کیوں کہ مقابلے کا دور ہے تو ایک دوڑ لگی ہوئی ہے آپس میں سکولوں کی لیکن اس دور میں بچوں کو بس ایک مشین بنا دیا جاتا ہے کہ رٹا لگاؤ اور زیادہ سے زیادہ نمبر حاصل کر کے سکول کا نام روشن کرو۔
ظاہر ہے کہ یہ برا نہیں ہے کہ ایک بچہ محنت کر کے اپنا سکول اور خاندان کا نام روشن کرے لیکن جب وہ سکول یا کالج سے اپنی پڑھائی مکمل کرے گا اور اپنی کتابوں کی زندگی سے باہر نکلے گا اور عملی زندگی میں آئے گا تو اسے زندگی کی بہت سی سختیوں سے گزرنا ہوگا۔ جب اس کے متعلق اس سے جاننا چاہئے تھا تو اس کو بس کتابوں سے چپکا دیا گیا تھا کیونکہ کتاب آپ کو کسی چیز کے متعلق بتا تو سکتی ہیں لیکن کبھی اس کے بارے میں شعور اجاگر نہیں کر سکتی۔
تعلیم بس چند کتابوں تک محدود ہے لیکن اگر علم کی بات کی جائے تو وہ صرف چند کتابوں سے حاصل نہیں ہو سکتا بلکہ یہ تو ایک ایسی راہ ہے جس پر اگر آپ چل پڑے تو ایک لامحدود گہرائیوں میں لے جاۓ گا۔
آج کل تو کسی کو دیکھنے کا معیار بس نمبر ہے کہ اس نے کتنے نمبر حاصل کیے کیونکہ آج کل تعلیم کا تعلق بس یاداشت سے ہے اگر کسی کی یاداشت اچھی ہے تو وہ ان کتابوں کو رٹا لگا کر اپنے دماغ میں جمع کر لیں گا لیکن علم کا تعلق یاداشت کے ساتھ ساتھ ذہن سے بھی ہے پچھلے زمانے میں تو صرف علم تھا اور وہی تعلیم بھی تھی جس میں کتابوں سے لے کر عملی زندگی کی سختیوں سے آشنا کرایا جاتا تھا اور اس زے بہت بڑے بڑے سائنسدان، مفکر اور عالم بنے۔
کیونکہ آج کل کی تعلیم تو محدود ہے ایک عرصے کے بعد رک جاتی ہے لیکن علم وہ بھوک ہے جو انسان جتنا بھی کھا لے لیکن انسان کو پھر بھی اس کی طلب رہتی ہے کبھی وہ بھوک ختم نہیں ہوتی آج کے دور کی بات کی جائے تو تعلیم زیادہ اور علم کم ے۔
ہمیں اپنے تعلیمی نظام کو اور زیادہ بہتر کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ جب ایک تعلیمی نظام اچھا ہوگا کسی ملک کا تو اس ملک میں آنے والی نسلیں بھی اچھی پیدا ہوگی پڑھے لکھے اور باشعور اپنی زندگی کو اچھے طریقے سے گزار سکیں گے۔
تو ہمارے پاس اچھے ڈاکٹرز، سائنسدان، مفکر اور دیانتدار سیاستدان بنے گے۔ علم ایک جہان ے اور یہ ایک تحریر میں مکمل نہیں ہوسکتا۔
نوٹ!
یہ صرف میرے خیالات ہیں آپ ان سے اتفاق کر بھی سکتے ہیں اور نہیں کر سکتے۔
Good…