Does The brain has a body or does body has a brain?
ہم جو بھی کرتے ہیں جو بھی حرکت ہمارا جسم یا ہمارا دماغ کرتا ہے تو ہمیں کیا خیال نہیں آتا کہ یہ کیسے ہوتا ہے کیسے ہم کوئی کام کرتے ہیں کیسے ہم اپنے جسم کے ہر حصے کو قابو کرتے ہیں۔ کچھ لوگ ضرور سوچتے ہوں گے اس کے بارے میں کیا یہ سب کیسے ہو رہا ہے کیا یہ ہمارا جسم ہے جو ہر اعضاءکو قابو کرنے کی طاقت دیتا ہے یا پھر ہمارا دماغ ہے جو ہماری جسم پر قابو رکھتا ے
اس دور میں اگر کسی کو سمجھانہ ہو تو سائنسی
وضاحت ضروری ہے۔ سائنسی وضاحت کے ساتھ کسی دوسرے انسان کو اس بات کا مطلب سمجھایا جاسکتا ہے تو سائنس کے حوالے سے بات کریں تو بہت سے لوگوں نے اس پر تحریریں لکھی ہیں لیکن کوئی بھی ابھی تک یہ نہیں بتا سکتا کہ اصل میں جسم ہمارے دماغ پر قابو رکھتا ہے یا دماغ جسم پر قابو رکھتا ہے ویسے تو دنیاوی اعتبار کی بات کی جائے تو آج کل لگاہوتاےICکوئی بھی چیز ہو اس میں
جو اس کے دماغ کی طرح کام کرتا ہے جس نے پورے سسٹم کو کنٹرول کیا ہوتا ہے تو کیا ہمارا دماغ بھی ہمارے پورے جسم کو قابو کرتا ہے لیکن جو بچے پیدا ہوتی ہی اس کے کچھ اعضا کام نہیں کرتے تو کیا ہم ان کے دماغ میں اس چیز کے بارے میں خیالات کو ابار
نہیں سکتے
کہ وہ چل سکتے ہیں وہ اپنے اس اعضاء کو ہلا سکتے ہیں
فرض کریں اگر ہمارا دماغ ہمارے جسم کو کنٹرول کرتا ہے تو ہم ایک بچے کو یہ کہے کہ تم اپنے اعضاء کو ہلا سکتے ہو ہم بچپن سے ہی اس کے دماغ میں یہ بات بٹھا دیں گے تم اپنی ٹانگوں کو ہلا سکتے ہو ان کو کوئی مسئلہ نہیں ہے تو وہ کیا حرکت کر سکے گا
کیا وہ اپنی ٹانگوں سے حرکت کر سکتا ہے نہیں وہ ایسا نہیں کر سکتا کیونکہ یہ ناممکن ہے جب اس کےجسم کا ایک اعضاء کام ہی نہیں کر رہا پیدائشی طور پر وہ چل نہیں سکتا تو وہ کبھی چل نہیں سکتا تو ہم یہ نہیں مان سکتے کہ دماغ ہمارے جسم کو قابو کرتا ہے لیکن یہ کیسے ہم ثابت کرسکتے ہیں کہ جسم دماغ کو قابو کرتا ہے
ہم اگر دماغ کو جسم سے نکال دے تو ہمارا جسم کسی کام کا نہیں ہے لیکن جسم کے پاس دل ہے جو دماغ کو چلاتا ہے اگر دل رک جائے تو دماغ اور جسم دونوں کا کوئی وجود ہی نہیں بچے گا تو جسم اور دماغ دونوں سے الگ دل ہے لیکن اگر دیکھا جائے تو دماغ اور دل جسم کے باقی سب اعضاء ایک جسم کے اندر ہیں۔اگر میں ایک مسلمان کی طرح سوچو تو میں یہ کہوں گا کہ نا دماغ اور نہ جسم کوئی اپنا وجود رکھتا ہے کیونکہ اگر روح نہ ہوتی تو یہ گوشت کا بس ایک لوتھڑا تھا
کیوں کہ جب انسان مرتا ہے تو اس کے اعضاء میں سے کوئی ایک دل یا دماغ یا کوئی بھی چیز کام کرنا بند کر دیتی ہے لیکن وہ ایک بیماری کی صورت میں ہوتی ہے لیکن اگر دیکھا جائے تو ایک صحت مند انسان موت کے قریب پہنچ جائے اور فورا ہی فوت ہو جائے تو اس کے بارے میں کیا کہیں گے۔
یعنی ایک صحت مند جسم جس کے ہر اعضاء بالکل ٹھیک کام کر رہا ہوں اور وہ مر جائے تو یقینا اس کے جسم سے کوئی اہم چیز نہیں رہی جس کا تعلق اس کے جسم کے کسی اعضاء کے ساتھ نہیں تھا
یعنی کہ روح لیکن میں یہ تحریر ایک دو صفوں میں مکمل نہیں کر سکتا اور نہ ہی میں یہ صحیح طرح سے بیان کر سکتا ہوں لیکن انسان جتنی بھی ترقی کر لے لیکن وہ اپنے دماغ کو پڑھ نہیں سکتا اس کی بناوٹ کو تو بتا سکتا ہے ہر ایک کو سمجھا سکتا ہے۔
لیکن وہ کبھی بھی یہ نہیں بتا سکتے کہ ہم کبھی بھی کسی کو یہ نہیں سمجھا سکتے کہ یہ دماغ چل کیسے رہا ہے اس کے اندر اتنی بڑی دنیا جو اس دنیا میں آج جو کچھ بھی ہے وہ اس دماغ کی وجہ سے ہے تو یہ اس دماغ کے اندر کیسے آیا کیسے ہم سوچتے ہیں ابھی تک تو ایسا نہیں ہوا ہو سکتا ہے مستقبل میں اس کے بارے میں کوئی بتاسگے