آج کی جو میری تحریر میں دو ایسے شعبوں کے بارے میں ہے جن پر پچھلے چند سالوں سے حکومت پاکستان نے توجہ دینا شروع کی ہے حلانکہ یہ دونوں شعبے کافی پرانے ہیں لیکن ہمارے ملک میں اب اس پر کام ہونا شروع ہوا ہے حالانکہ یہ ایک بری خبر ہے کہ ہم دنیا سے کئی سال پیچھے رہ گئے ہیں لیکن یہ ایک اچھی خبر بھی ہے وہ یہ ہے کہ اب آنے والے سالوں میں آپ ان دونوں شعبوں میں پیسہ اور نام دونوں کما سکتے ہیں کیونکہ بہت سے لوگ اس لیے ان شعبوں کو چھوڑ دیتے ہیں کہ ابھی تو ان کا پاکستان میں کوئی مستقبل نہیں جیسے جیسے وقت گزرتا جا رہا ہے دنیا آگے بڑھتی جا رہی ہے ٹیکنالوجی میں جدت آرہی ہے نئی مصنوعات بنائی جارہی ہیں اور نئی صنعتیں لگائی جا رہی ہیں اور ان میں نئے نئے شعبوں کو متعارف کروایا جا رہا ہے ۔
Education in two fields in which it is very easy to get a job in Pakistan | دو ایسے شعبوں میں تعلیم جن میں پاکستان کے اندر نوکری ملنا نہایت ہی آسان ہے
2021 میں
دو ایسے شعبوں میں تعلیم جن میں پاکستان کے اندر نوکری ملنا نہایت ہی آسان ہے
دنیا ایک نئے دور میں کافی عرصے سے داخل ہوچکی ہے جیسے کہ آن لائن اپنے آفس کا کام کرنا گھر بیٹھے اپنے موبائل یا کمپیوٹر پر اپنی پسند کا کام کرکے اچھی خاصی آمدنی کمانا اس سے پہلے یہ ممکن نہ تھا لیکن اب آگے پورا دور ہی ڈیجیٹل ہو رہا ہے چند ایک ممالک ہی اس دوڑ میں پیچھے رہ گئے ہیں اب ساتھ ساتھ دنیا روبوٹک ٹیکنالوجی پر بھی کافی دھیان دے رہی ہے کیونکہ آنے والا تیسرا صنعتی انقلاب یعنی روبوٹک دور ہے حالانکہ ابی بھی روبوٹ کام کر رہے ہیں لیکن ابھی تک انسان کی ضرورت زیادہ ہے لیکن جوں ہی اگلے کچھ سالوں میں صنعتی انقلاب آئے گا تو ہو سکتا ہے
ہر انسان کے پاس اپنا ایک روبوٹ ہو گا حالانکہ آپ سوچ رہے ہوں گے کہ ایسا کیسے ممکن ہے لیکن بہت سی چیزیں ایسی تھی جو پہلے ہر انسان کے پاس نہیں تھی لیکن آج بچے بچے کے پاس ہیں یعنی موبائل کمپیوٹر لیپ ٹاپ اور ساتھ ہی ساتھ پوری دنیا میں کوئی ایسا نہیں ہے جو انٹرنیٹ کو استعمال نہ کرتا ہو یہ سب چیزیں بھی پہلے ہر انسان کو میسر نہیں تھیں لیکن آہستہ آہستہ یہ چیزیں عام انسان سے لے کر ایک بچے تک پہنچ گئی ہیں۔
اب روبوٹک ٹیکنالوجی پر کافی تیزی سے کام ہو رہا ہے کیونکہ انسان ایک حد تک کام کر سکتا ہے اس کے بعد وہ تھک جاتا ہے یہ جو بڑی بڑی مشینیں انڈسٹریز میں لگی ہوئی ہیں یہ بھی ایک قسم کی روبوٹک ٹیکنالوجی ہے لیکن یہ بات نہیں کہ انسان بالکل کام کرنا ہی بند کر دے گا ایسا کبھی بھی نہیں ہو سکتا کیونکہ روبوٹ کو چلانے کے لیے ایک پروگرام کی ضرورت ہوتی ہے جو انسان ہی بنائے گا ۔
اگر ہر انڈسٹری میں روبوٹ کام کرنا شروع کر بھی دیں تو بھی ان کو سنبھالنے اور حادثات سے بچانے کے لئے انسان ہی کی ضرورت پڑے گی کیونکہ روبوٹ یا مشینیں وہاں تک ہی سوچ سکتی ہے جتنی اس کی پروگرامنگ کی گئی ہوتی ہے لیکن انسان کی سوچ تو کوئی قید نہیں کر سکتا تو دو ایسے شعبے دنیا میں آج بھی مقبول ہیں حالانکہ اور بھی بہت سے شعبے ہیں لیکن آنے والا دور یہی کہتا ہے کہ روبوٹ تو ہر انسان کی زندگی میں ایسے عام ہوں گے جیسے آج کل موبائل یا کمپیوٹر ہے اور سیفٹی ایک ایسا شعبہ ہے جو دنیا میں تو کئی سال پہلے شروع ہوا لیکن اس کی مقبولیت انیسویں صدی میں ہوئی
اصل میں آپ کو دو ایسے کیریئر کے بارے میں بتانے کی کوشش کر رہا ہوں جن میں دنیا تو بہت آگے چلی گئی ہے لیکن پاکستان میں ابھی تک ان دونوں شعبوں میں اتنی زیادہ افراد نہیں ہیں جیسے دوسرے شعبوں میں ہے کیونکہ ہماری حکومتوں نے پچھلے چند سالوں سے ان شعبوں پر غور کرنا شروع کیا ہے
روبوٹک ٹیکنالوجی کا شعبہ
دنیا اب تیسرے صنعتی انقلاب کی طرف جارہی ہے ابھی جو کام انسان سے کروایا جارہا ہے وہ کچھ
عرصے بعد روبوٹ کریں گے
انسان روبوٹ کے مقابلے بہت مہنگا ہے وہ ایسے کہ انسان جہاں بھی کام کر رہا ہے وہاں اسے ہر مہینے کھانے پینے کے لیے تنخواہ رہنے کے لیے چھت اور ساتھ ہی ساتھ اگر وہ بیمار ہو جاتا ہے تو اس کے علاج معالجے کی ذمہ داری بھی کمپنی پر آتی ہے
اس کے مقابلے روبوٹ جن پر کمپنی ایک مرتبہ خرچ کرے گی اور بعد میں صرف ان کی مینٹیننس کا خیال رکھنا ہوگا تو یہ سوچیں جب مینٹیننس کروانی ہوگی تو اس کے متعلقہ افراد کو ہی بلایا جائے گا پاکستان میں روبوٹک ٹیکنالوجی پر ابھی بہت کام ہو رہا ہے یہاں تک کہ دینی مدارس میں بھی اس کے متعلق تعلیم دی جا رہی ہے کیونکہ پاکستان میں اب حکومت کو یہ خیال آگیا ہے کہ اگر ہم اور زیادہ دیر کریں گے تو ہم اور زیادہ دنیا سے پیچھے رہ جائیں گے۔
کیونکہ جب پہلا صنعتی انقلاب آیا تو اس سے پہلے ہر طرف انسان اپنے ہاتھ سے کام کرتا تھا جس سے کافی زیادہ محنت کرنے کے باوجود وہ اس حدف تک نہ پہنچ سکتا تھا جس کی ضرورت ہوتی تھی لیکن جوں ہی دوسرا صنعتی انقلاب آیا یعنی جب انسان نے اپنی آسانی کے لئے بھاپ سے چلنے والی مشینیں ایجاد کی دنیا ایک دم سے پوری طرح بدل گئی ۔
صنعتوں کی پیداوار میں ایک دن میں اتنا زیادہ اضافہ ہوا کہ جو چیز پہلے کم ہونے کی وجہ سے ہر ایک کو میسر نہیں تھی اب وہ ہر ایک کے پاس موجود ہے کیونکہ مشینوں کے ذریعے انسانوں کا کام آسان ہوا جو انسان ایک دن میں اپنے ہاتھ سے دس چیزیں بناتا تھا دو ہی چیزیں مشینیں ایک دن میں سینکڑوں بنا رہی ہیں اسی طرح جب روبوٹ کا دور آئے گا تو دنیا ایک دم سے بدل جائے گی اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ پاکستان میں رہ کر پیسہ اور نام کمائیں تو آپ اس شعبے کے ذریعے دونوں چیزیں حاصل کر سکتے ہیں۔
پاکستان میں بہت سے ایسے ادارے ہیں جو اس شعبے میں تعلیم دے رہے ہیں اور اب اس شعبے میں لوگوں کی اکثریت آہستہ آہستہ زیادہ ہو رہی ہے اس سے پہلے کہ باقی تمام دوسرے شعبوں کی طرح اس شعبے میں بھی جگہ نہ ملے اور آپ بعد میں آپ دوسروں کو دیکھ کر پچھتاتے رہے کیونکہ ابھی ہر آدمی اپنے بیٹے کو ڈاکٹر یا انجینئر اس لئے بناتا ہے کیونکہ اسے پتہ ہے پاکستان میں یہ شعبے موجود ہے اور ان کی قبولیت زیادہ ہے لیکن وہ اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد اس شعبے میں مشکل سے اچھی نوکری ڈھونڈ پاتے ہیں اور وہ بھی سینکڑوں میں سے چند ہی ہوتے ہیں لیکن اس شعبے میں آپ کا مستقبل پاکستان کے اندر بہت اچھا ہو سکتا ہے کیونکہ اس کی ابھی تک اتنی زیادہ مقبولیت نہیں ہے اور جب آپ اپنی ڈگری مکمل کریں گے تو اس شعبے میں کم افراد ہونے کی وجہ سے آپ کو بہت جلدی کام مل جائے گا اور اگلے دس یا پندرہ سالوں میں جب یہ شعبہ پاکستان میں عام ہو جائے گا تب آپ کی ڈیمانڈ سب سے زیادہ ہوگی کیوں کہ آپ کے پاس تعلیم اور سب سے اہم تجربہ دونوں ہوں گے اور آپ سب کو پتہ ہے کہ دنیا میں کہیں بھی کوئی کام کرنے جائے تو وہ تعلیم کو کم اور تجربے کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔
سیفٹی کا شعبہ
سیفٹی کا شعبہ اٹھارویں صدی سے وجود میں آیا
اس کے قانون بچوں اور عورتوں کے لئے بنائے گئے تھے کیونکہ زیادہ تر اس دور میں کپڑا بنانے کی فیکٹریاں تھی جن میں کم عمر بچے اور عورتیں کام کرتی تھیں پھر بیسویں صدی میں اس کی اہمیت اور زیادہ ہوگی کیونکہ مزدوروں کے قوانین میں سختی آ گئی۔ان
قوانین کے بنا پر اگر کوئی حادثہ ہوجاتا جس میں کسی مزدور کو چوٹ لگ جاتی ہو وہ معذور ہو جاتا یا اس کی موت واقع ہوجاتی تو یہ اس کمپنی کی ذمہ داری ہوگی۔
پھر صنعتوں اور فیکٹریوں نے اپنی سیفٹی زیادہ سخت کر دی کیونکہ یہ ان کو مالی طور پر بھی بچائے گی اور یہ ان کی اخلاقی ذمہ داری بھی ہے کہ وہ ان تمام مزدوروں اور کام کرنے والوں کا خیال رکھیں اور پھر قانونی طور پر بھی وہ اس کے پابند ہیں ۔
انگلینڈ امریکا روس چائنہ اور بھی بہت سے ممالک جو ہم سے آگے ہیں یعنی پاکستان سے اور جو ہم سے آگے ترقی کیے جارہے ہیں وہاں پر سیفٹی کے قوانین پر سختی سے عملدرآمد کروایا جاتا ہے بدقسمتی سے یہ شعبہ پاکستان میں ابھی بھی پوری طرح کام نہیں کر رہا صرف چند ادارے ہیں جن سیفٹی کے متعلق سختی سے عملدرآمد کروایا جاتا ہے۔
حکومت کی طرف سے 2015 سے پہلے کسی قسم کی سیفٹی کی تعلیم نہیں دی جاتی تھی کچھ پرائیویٹ ادارے جو انگلینڈ کے کورس یہاں پر کرواتے تھے لیکن پھر حکومت پاکستان نے 2015 سے سرکاری طور پر وکیشنل ٹریننگ انسٹیٹیوٹ کے ذریعے بچوں کو سیفٹی کے کورس کروانا شروع کیے اگر اس شعبے کی پاکستان میں مقبولیت کی بات کی جائے تو پچھلے ایک دو سالوں سے یہ لوگوں میں کافی زیادہ مقبول ہو گیا ہے اگر آپ پاکستان میں رہ کر کوئی نوکری کرنا چاہتے ہیں تو سیفٹی سے اچھا اور صاف ستھرا شعبہ کوئی اور نہیں ہوسکتا پاکستان میں اب سیفٹی کے قوانین پر سختی سے عملدرآمد کروایا جا رہا ہے کیونکہ ہم اب اپنی درآمدات کو کم کرکے برآمدات کو بڑھا رہے ہیں اور برآمدات تب ہی بڑھے گی جب ایک انڈسٹری تمام بین الاقوامی قوانین پر پورا اترے گی جن میں سیفٹی کے قوانین بھی شامل ہیں یہ ہی نہیں کہ صرف پاکستان میں ہی آپ کو نوکری مل سکتی ہے باہر تو آپ کے لئے اور زیادہ آگے بڑھنے کے مواقع ہیں پاکستان میں اس کی تعلیم کی طرف لوگوں کا رجحان اس لئے کم ہے کیونکہ ان کورسز کی فیس عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہے جس کی وجہ سے ابھی اس شعبے میں لوگ کم ہیں اس لیے پاکستان میں سیفٹی کے متعلق آپ کو آسانی کے ساتھ نوکری مل سکتی ہے شرط یہ ہے کہ آپ کے پاس تجربہ لازمی ہو آپ تمام عرب ممالک میں بھی سیفٹی کے متعلق نوکری باآسانی حاصل کر سکتے ہیں بس آپ کسی اچھے ادارے سے اس کی انٹری کریں کیونکہ اگر آپ کے پاس تجربہ ہوگا تو آپ کو سب سے زیادہ اہمیت دی جائے گی۔
یہ دونوں شعبوں ایسے ہیں جن میں آپ کو پاکستان کے اندر نوکری ملنے کے بہت زیادہ امکان ہے اور پاکستان سے باہر بھی آپ کے لیے ان شعبوں میں نوکری ڈھونڈنا مشکل نہیں ہوگا۔