موقع صرف ایک موقع ہوتا ہے اسے اچھا یا برا ہم خود بناتے ہیں اگر آپ محنتی مستقل مزاجی سے مقصد پر ڈٹے ہیں تو دنیا میں سب سے برے موقع کو بھی آپ اچھا موقع بنا لیں گے آپ جب تک ہر موقع کو اپنا آخری موقع نہیں سمجھیں گے تب تک آپ کبھی بھی آگے نہیں بڑھ سکیں گے ایک دفعہ کی بات ہے دو دوست تھے دونوں نے ایم بی اے کیا ہوا تھا ایک ذرا اسٹائلش اور غرور والا تھا جب کہ دوسرا سادہ تھا پرسنلٹی بھی درمیانی تھی اور ڈریسنگ کے بارے میں بھی اتنا زیادہ نہیں جانتا تھا دونوں دوستوں کو لاہور سے انٹرویو کی کال آئی یہ دونوں لاہور جانے کے لیے راولپنڈی کے ریلوے اسٹیشن پہنچ گئے جب اسٹیشن پہنچے تو انہیں پتہ چلا کہ گاڑی میں کوئی سیٹ بھی خالی دستیاب نہیں ہے رات کا وقت کھڑے ہونے تک کی جگہ نہیں تھی دونوں پریشان ہوگئے اور ٹرین کنڈکٹر کے پاس چلے گئے اس کو اپنے انٹرویو کے بارے میں بتایا کنڈکٹر اچھا اور ہمدرد انسان تھا اس نے دونوں کو کہا کہ ٹرین کے ایک ڈبے میں واش روم میں خالی جگہ ہے اگر تم چاہو تو میں تمہیں وہاں پر ایڈجسٹ کر سکتا ہوں مگر تمہیں آدھا سفر کھڑے ہو کر کرنا پڑے گا دونوں نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا جو اسٹائلش تھا اس نے نہ میں سر ہلادیا پوچھا کہ اگلی ٹرین کب آئے گی کنڈکٹر نے جواب دیا کہ شاید ہی چھ گھنٹے بعد آ جائے لیکن یہ کنفرم نہیں ہے تو اس نے اپنے ساتھ دوست کو کہا کہ یہ ٹرین میرے سٹیٹس کے مطابق نہیں ہے میں اگلی ٹرین پر جاؤں گا جبکہ دوسرے نے فوراً ہاں کر دی وہ ٹائلٹ میں سفر کرنے پر راضی ہو گیا کنڈکٹر نے اس کا سامان ڈبے میں رکھا دیا اور اس کو ٹائلٹ میں دیوار کے ساتھ کھڑا کردیا جب کہ دوسرا دوست دوسری ٹرین کے انتظار میں بیٹھ گیا
Every opportunity is the last opportunity so don’t miss it only for your status |موقع صرف ایک موقع ہوتا ہے اسے اچھا یا برا ہم خود بناتے ہیں
Every opportunity is the last opportunity so don’t miss any of these.
آپ کو مزید اس تحریر میں بتانے سے پہلے کہ یہ ایک فرضی کہانی ہے لیکن مجھے یقین ہے کہ آپ اس کہانی سے اپنی بے روزگاری کی وجہ سے دور اپنے اردگرد سینکڑوں مواقع نظر آنا شروع ہو جائیں گے
ٹرین چل پڑی وہ نالائق ایم بی اے اور سادہ لڑکا وہاں کھڑا ہو کر اپنا سفر شروع کئے ہوئے تھا اسے یقین تھا کہ میں اس موقع کو ہاتھ سے جانے نہیں دے سکتا تو تھوڑی دیر بعد کنڈکٹر آیا اس نے اسے دیکھا کہ وہ کافی دیر سے کھڑا ہونے کی وجہ سے تھک گیا ہے تو کنڈکٹر کو اس پر ترس آگیا اور اسے اپنے کمپارٹمنٹ میں لے گیا اس نے اس لڑکے کو چائے بھی پلائی کھانا بھی کھلایا اور سونے کے لئے جگہ بھی دی وہ لڑکا صبح لاہور پہنچا اور ٹرین میں ہی تیار ہوا کنڈکٹر کا شکریہ ادا کیا اور سیدھا انٹرویو دینے کے لیے پہنچ گیا۔
اس کا انٹرویو ہوا اور وہ سلیکٹ ہو گیا لیکن وہ دوسرا لڑکا ساری رات ٹرین کا انتظار کرتا رہا اور ٹرین کافی لیٹ آئی تب تک صبح کا ٹائم ہوچکا تھا اور اسے پتہ تھا کہ وہ کسی صورت بھی انٹرویو کی جگہ وقت پر نہیں پہنچ سکتا اس طرح اچھے نمبر اچھی پرسنلٹی اور بہترین ڈریسنگ کے باوجود بھی اسے نے وہ موقع کھو دیا ۔
اب آپ بتائیں ان میں سے اچھا کون رہا ہے وہ جو ویٹنگ روم میں اگلی ٹرین کا انتظار کرتا رہا یا پھر وہ جو اپنا اس موقع کو نہیں کھونا چاہتا تھا اور ٹوائلٹ میں بھی سفر کرنے پر رضامند ہو گیا آپ میں سے 99 فیصد لوگوں کا جواب اس سادہ لڑکے کے حق میں ہوگا اسے کہتے ہیں آپ کے سامنے ٹرین موجود ہے آپ نے بس اس میں چڑھ جانا ہے آپ کو جہاں بھی جگہ ملے کامیابی کی طرف سفر شروع کر دیں آپ کسی بھی موقع کو ہاتھ سے نہ جانے دیں بہت سے لوگ ایسے ہیں صرف اپنی زندگی میں آگے نہیں بڑھ سکتے کیونکہ وہ لوگ اچھے موقع کی تلاش میں رہتے ہیں اگر ان کے پاس اعلی تعلیم ہے تو وہ اس کے غرور میں بہت سے روزگار کے مواقع ہاتھ سے جانے دیں گے کیونکہ وہ اس کی تعلیم اس کے اسٹیٹس کے مطابق نہیں ہے حالانکہ آپ کو اگر کہیں کھڑے ہونے کا موقع بھی مل رہا ہے تو مال غنیمت جان کر وہاں کھڑے ہو جائیں پھر آپ وہاں بیٹھنے کی جگہ بنا لیں گے اور جب بیٹھ گئے تو وہاں پر لیٹنے کی جگہ بھی بنا لیں گے اور اپنی کامیابی کی طرف چلتے جائیں گے اگر آپ محنت اور مستقل مزاجی سے اپنی مقصد پر ڈٹے رہیں گے تو آپ سب کچھ حاصل کرلیں گے۔
لیکن اگر آپ منتشر ذہن کے غیر مستقل مزاج اور سست آدمی ہے تو اگر آپ موقع کے ڈھیر پر بھی بیٹھے ہو تب بھی آپ اچھے وقت کا انتظار کرتے رہیں گے میرا ایک دوست کچھ مہینے پہلے مجھے ملا وہ
ایک چھوٹی سی مگر مشہور کمپنی کا سی ای او تھا جب اس نے مجھے بتایا کہ وہ سی ای او ہے تو میں نے اس سے پوچھا کہ تم اس کمپنی کے سی ای او کیسے بنے تب اس نے ساتھ پڑھا ہوا چاہے کا خالی کپ ہاتھ میں پکڑ کر بولا اس سے بنا تو میں نے حیران ہو کر اس کپ سے کیسے بنے تو اس نے مجھے بتایا کہ جب اس نے گریجویشن مکمل کرلی تو اس کمپنی میں ایک آسامی خالی دیکھی تب مجھے کوئی نوکری نہیں مل رہی تھی اور یہ ایک مشہور کمپنی تھی تو میں نے سوچا کہ اگر میں اس کمپنی میں گھس جاؤں گا تو خود راستہ بنا لوں گا تو میں نے وہ ٹی بوائے کی نوکری حاصل کی کچھ عرصے بعد وہاں ایک سیٹ خالی ہوئی میں نے اس سیٹ کے لیے انٹرویو دیا اور اس کے اوپر بیٹھنے کے بعد میں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور میں آج اس کمپنی کا سی ای او ہوں جب تک آپ ہر موقع کو آخری موقع نہیں سمجھیں گے چاہے وہ چھوٹا ہو یا آپ کے اسٹیٹس کے مطابق نہ ہو تب تک آپ کامیابی کی ٹرین میں نہیں چڑ سکیں گے چناچہ آپ کے سامنے جو موقع چاہے وہ اچھا ہو یا برا آپ اس کو حاصل کرنے کی کوشش کریں میں آپ سے یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ آپ اپنے ان تمام دوستوں سے آگے نکل جائیں گے جو اچھے موقع کی انتظار میں بیٹھے ہیں آپ ضرور کامیاب ہوں گے
!نوٹ
یہ تحریر میری ذاتی رائے اور تجربے پر مبنی ہے آپ اس سے اختلاف رائے بھی رکھ سکتے ہیں۔