First Donkey farm in Pakistan from Pakistani Government | Donkey Business in Pakistan 2021.
گدھے اور انسان کا ساتھ بہت زیادہ پرانا ہے جب وزن اٹھانے کے لیے مشین نہیں تھی تب یہ گدھے ہی تھے جو انسان کو وزن اٹھانے میں مدد کرتے تھے پاکستان میں2021 میں گدھوں کا پہلا باقاعدہ فارم بنا ہے یہ فارم اوکاڑہ میں بنا ہے یہاں پر اعلی نسل کے گدھے تیار کیے جاتے ہیں اس کے ساتھ اب اس کو ایک انڈسٹری بنانے کے لیے حکومتی سطح پر اب گدھوں کی پرورش کی جارہی ہے اور ان کی افزائش نسل کی جارہی ہے۔
• گدھوں کا فارم بنانے کی وجہ
پاکستان اور دنیا میں جتنے بھی مسلمان ہیں ان کو پتہ ہے کہ گدھا حرام ہے یہ صرف وزن اٹھانے کے لئے کام آتا ہے اور آج کے دور میں بوجھ اٹھانے کے لئے بھی مشین اور گاڑیاں موجود ہیں اس لیے اب ان کی کوئی ضرورت نہیں لیکن فارم بنانے کی اصل وجہ یہ تھی کہ کہ پنجاب اور پورے پاکستان میں جو گدھوں نسل ہے وہ چھوٹے قد کی نسل ہے اور یہ طاقت میں بھی کم ہے تو اس فارم کا مقصد یہ ہے کہ اس میں اچھی نسل کے گدھوں کی پروڈکشن کو بڑھایا جائے جن میں ان کا قد لمبا ہوگا یہ طاقتور ہوں اور زیادہ وزن اٹھا سکیں گے۔
اس فارم کا یہی مقصد تھا تاکہ ان گدھوں کی نسل کو بہتر بنایا جا سکے پاکستان میں اب سرکاری سطح پر ملک کے مختلف علاقوں میں میلے لگائے جاتے ہیں جن میں گدھوں کے وزن اٹھانے اور دوڑنے کے مقابلے کرائے جاتے ہیں اور سب سے دلچسپ کے ان کے درمیان خوبصورتی کے مقابلے کروائے جاتے ہیں۔
• Pakistan Donkey Business and CPEC
پاکستان میں سب سے بڑی وجہ گدھوں کا فارم بنانے کی یہ ہے کہ پاکستانی حکومت گدھوں کا گوشت ان کا دودھ اور ان کی کھال باہر دوسرے ملکوں کو بیچنا چاہتا ہے تاکہ ان کی پاکستان کے اندر ایک باقاعدہ انڈسٹری قائم ہو جائے سی پیک کے راستوں کے ساتھ بہت سے گدھوں کے فارم بنائے جارہے ہیں کیونکہ چائنہ کو ایک تو اس کے گوشت کی ضرورت ہے اور ساتھ میں اس کی کھال جو کہ کسی بھی جانور کی ہو فائدہ مند ہوتی ہے لیکن گدھے کی کھال باقی تمام جانوروں کے مقابلے مہنگی ہے اور اس کا دودھ سب سے زیادہ مہنگا ہے ان کے دودھ کے ساتھ بہت سی بیوٹی پروڈکٹ تیار ہوتی ہیں اور چائنہ اس لئے چاہتا ہے کہ پاکستان ان کو اچھی نسل کے گدھے ایکسپورٹ کرے۔
گدھی کا دودھ سب سے زیادہ مہنگا ہے اس کے مہنگی ہونے کی ایک وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ انکی دودھ کی مقدار بہت کم ہوتی ہے یہ ایک دن میں زیادہ سے زیادہ ایک پاؤ دودھ دیتی ہے ان کا دودھ میڈیکل سٹور کو بیچا جاتا ہے اور عورتیں اپنا رنگ گورا کرنے کے لیے بھی استعمال کرتی ہیں اس کے ایک کلو دودھ کی قیمت 14 ہزار سے 18 ہزار روپے تک ہے کیوں کے یورپ کے اندر موجود فارم میں سو یورو کا ایک کلو دودھ بیچا جا رہا ہے آپ اس سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ یہ کتنا مہنگا ہوگا۔
• مہنگا ہونے کی وجہ
گدھے کی کھال گوشت اور دودھ مہنگا ہونے کی سب سے بڑی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ دنیا میں اسلام دوسرا بڑا مذہب ہے اور اسلام میں گدھا حرام ہے اس لئے تمام اسلامی ممالک میں نہ تو اس کا دودھ نہ کھال اور نہ ہی اس کا گوشت استعمال ہوتا ہے جس کی وجہ سے ان ممالک میں گدھوں کو صرف وزن اٹھانے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے اور وہ بھی صرف اور صرف گاؤں اور دیہاتوں تک محدود ہے یہ بھی ایک بڑی وجہ ہوسکتی ہے کہ دنیا میں 25 فیصد آبادی تو گدھے کو نہ ہی ذبح کرتی ہیں اور نہ ہی اس کی کوئی بھی چیز استعمال کرتے ہیں لیکن اب بہت سے ممالک اس کو ایک انڈسٹری کے طور پر بڑھا رہے ہیں جن میں پاکستان بھی شامل ہے۔
• حکومت کی طرف سے لیے گئے اقدامات
پاکستان کے اندر اس انڈسٹری کو سی پیک کے ساتھ ابھارنے کی اعلی سطح پر کوششیں کی جارہی ہیں تاکہ ملکی ذخائر میں اور زیادہ اضافہ کیا جاسکے اور اس سلسلے میں اگر کوئی بھائی اس کاروبار کو شروع کرنا چاہتا ہے تو حکومت پاکستان کی طرف سے اس اس کے مکمل سوٹ کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔