آج کی جو ہماری تحریر ہیں وہ پیپرز کو حل کرنے کے بارے میں ہے کے آپ نے پیپر کو حل کیسے کرنا ہوتا ہے آپ اندازہ کیجئے گا کہ پورا سال بچے پڑھتے ہیں سال کے تقریبا آٹھ یا دس ماہ تیاری کے لیے ملتے ہیں لیکن بہت سے بچے ایسے ہوتے ہیں جو باقاعدگی سے سکول جانے کے باوجود اکیڈمی جانے کے باوجود سب کچھ یاد ہونے کے باوجود ان کے نمبر کم آتے ہیں کیونکہ ان کو پیپر حل کرنے کا طریقہ نہیں آتا ہوتا آج کی ہماری تحریر اس حوالے سے ہے کہ آپ پیپر کو حل کیسے کریں اور پیپر حل کر کے اچھے نمبر کیسے لیں۔
پیپر حل کرنے میں سب سے پہلی چیز یہ ہوتی ہے کہ آپ کو پیپر کو اچھا دکھانا آتا ہوں آپ کو پتا ہو کے اچھا دکھنے والا پیپر کیسا ہوتا ہے
جب اسے آپ کا پیپر دیکھنے میں اچھا لگے گا تو وہ آپ کو اچھے نمبر دے گا آج میں آپ کو بتاؤں گا کہ کس طرح سے پیپر کو حل کیا جائے تو ایگزیمینر متاثر ہوتا ہے اور ساتھ ہی ساتھ اچھے نمبر آتے ہیں اور سب سے اچھی بات کہ آپ کو اپنے تعلیمی دور میں کامیابی ملتی ہیں آپ کی اچھی ڈگری بنتی ہے اچھی یونیورسٹی میں داخلہ ہوتا ہے۔
پیپر حل کرنے کا طریقہ کار
ہمیشہ یاد رکھنا ہے کہ اگر آپ نے کوئی بھی چیز پیپر پر لکھنی ہے تو وہ ایک ترتیب سے مختصر انداز میں اور اچھی لکھی ہوئی ہو نہ کہ آپ اسے ایسی ہی لمبی چوڑی تقریر جس کا نہ کوئی سرا ہو اور نہ ہی صحیح اختتام اور لکھائی بھی اچھی نہ ہو تو ایگزیمینر اسے ہی نمبر زیادہ دے گا جس کا پیپر اسے دیکھنے میں اچھا اور مختصر لگے گا اب سوچنے کی بات یہ ہے کہ کہ دونوں پیپر دو مختلف بچوں نے حل کیے ہیں اور وہ دونوں ایک ہی کلاس میں ہیں اور وہ ایک جیسا ہی پڑھتے ہیں لیکن ایک بچے کو نمبر زیادہ اور دوسرے کو کم نمبر کیوں ملے اس کی وجہ ہم نے ڈھونڈنی ہے
پہلا نکتہ
تو سب سے پہلی وجہ کہ پیپر ایگزیمینر اسے ہی نمبر دیتا ہے جس کا پیپر صاف ستھرا ہو میں نے ایسے بچے دیکھیں ہیں جن کو اپنے پیپر کی خود ہی سمجھ نہیں آرہی ہوتی جن میں خود میں بھی ہوں مجھے خود بھی سمجھ نہیں آتا کیونکہ میری اپنی لکھائی بھی بہت بری ہے کہ میں اسے خود بھی نہیں پڑھ سکتا تو اگر آپ کو خود اپنی لکھائی کی سمجھ نہیں آتی تو ایگزیمینر کو کیا سمجھ آئے گی سب سے پہلے آپ کا پیپر صاف ستھرا ہو ہو ایسے نہیں کہ خالی شیٹیں واپس کردیں آپ نے پیپر میں ہر چیز صاف ستھری لکھی ہو۔
آپ نے جب پیپر کو شروع کیا ہو تو اچھے طریقے سے ہر چیز کی ہیڈنگ دیں کم سے کم جو ضروری ہیں وہ ضرور دیں آپ یہ یاد رکھیں کہ میں نے کہا کہ ضروری ہیڈنگ یہ نہیں کہ آپ ہر جگہ ہیڈنگ دیتے جائیں اور ان کے نیچے ایک ایک لائن لکھی ہو صرف ضروری ہیڈنگز ہوں اب کچھ بچے زیادہ شیٹیں لگانے کے چکر میں صرف درمیان میں ہی لکھتے ہیں سائیڈ والی جگہ چھوڑ دیتے ہیں کہ زیادہ شیٹیث ہونگی اچھا امپریشن پڑے گا۔
آپ اپنے آپ کو ذہین اور لائق دکھانے کے لیے یہ سب کر رہے ہوتے ہیں لیکن آپ اپنے پیپر پر ایگزیمینر کی غیر ضروری توجہ دلوا رہے ہیں جس کے پاس لکھنے کے لیے مواد ہوتا ہے وہ ہمیشہ جس طرف سے پیپر کو لکھنا ہوتا ہے اس سائیڈ سے ایک مارکر کے ساتھ لائن لگاتا ہے یاد رکھیں مارکر نیلا استعمال کریں اور ایک اچھی سی لائن لگانے کے بعد جتنا صحفہ باقی پیپر کا بچا ہوا ہوتا ہے اس پر لکھیں یعنی ان تمام لائنوں کو پورا بھریں اگر کوئی خاص وضاحت کرنی ہے تو اس کو نیلے مارکر کے ساتھ لکھیں جگہ ضائع بالکل نہ کریں آپ نے لائن پراپر لگانی ہے ۔
دوسرا نقطہ
ایگزیمینر تب آپ سے متاثر ہوتا ہے جب اسے وہ جواب مل جائے جو پوچھا گیا ہوں آپ ہمیشہ وہی جواب دیں اور اتنا ہی جواب دیں جتنا پوچھا گیا ہوں اب ایک ٹاپ کرنے والا یا اچھے نمبر لینے والا بچہ وہ کیا کرتا ہے وہ پیپر کی ایک ایسی شکل بنا کر ایگزیمینر کے سامنے پیش کرتا ہے کہ جو اس پیپر میں پوچھا گیا وہ اس کے متعلق ہی جواب دیتا ہے نہ کہ لمبی کہانیاں لکھنا شروع کر دیتا ہے جو بچہ فیل یا بس مشکل سے پاس ہو رہا ہے وہ بچہ کیا کرتا ہے اس کے پاس لکھنے کے لیے مواد نہیں ہوتا سبق تو اس نے یاد ہی نہیں کیا ہوتا تو وہ کیا کرتا ہے جو پوچھا گیا ہوں اس کے علاوہ لمبی لمبی کہانیاں بنانا شروع کر دیتا ہے مثال کے طور پر اگر پیپر میں پوچھا گیا ہوں کہ شمال کیا ہے تو وہ نالائق بچہ کیا جواب دے گا کے جنوب کی دوسری سائیڈ شمال ہے جنوب میں دنیا ایسی ہے تو شمال میں بھی ایسی ہوگی شمال بھی جانا چاہیے اور جنوبی جانا چاہیے تو اس کا مطلب اس نے صفحہ بھرنے کے لیے لکھا ایک بچہ جو لائق ہے اس کا جواب کیسے دے گا وہ سیدھا سیدھا بتائے گا کہ یہ شمال ہے بس ختم ایگزیمینر کر کو اپنے سوال کا جواب مل جائے گا۔
اب ایک تیسری قسم بھی ہوتی ہے یہ وہ بچے ہوتے ہیں ہیں جو اپنے پیپر میں لمبی لمبی کہانیاں لکھتے ہیں ہیں اور شیٹیں زیادہ لگاتے ہیں اور ہمیشہ ٹائم کم ہونے کا گلہ کرتے ہیں یہ دیکھنا چاہیے کہ سوال کتنے نمبر کا ہے اور اس کا جواب کتنا ضروری دینا ہے
ایسے نہیں کہ آپ دو نمبر کے سوال پہ ے تین سے چار شیٹیں لگا دیں۔
اب ایک اور ضروری پوائنٹ کے جب بھی آپ اپنے جواب کو ختم کریں تو اس کو علیحدہ کرنے کے لیے ایک لائن ضرور لگائیں تاکہ ایگزیمینر کو پتہ چلے کہ اس سوال کا جواب یہاں تک تھا آپ آگے دوسرے سوال کا جواب شروع ہو گیا ہے۔
بہت سے بچے غلطی کرتے ہیں اگر پیپر میں چار سوالوں کے بارے میں لکھنے کو کہا گیا ہو تو وہ پانچ سوالوں کے جواب دے اتے ہیں وہ سمجھتے ہیں ان میں سے جو ٹھیک ہوں گے وہ ایگزامینر چیک کر لے گا حالانکہ یہ نہیں ہوتا ایگزیمینر صرف پہلے چار سوالوں کو ہی چیک کرے گا اور پانچویں سوال کو کراس کر دے گا ۔
اب آخری اور سب سے اہم پوائنٹ یہ ہے کہ آپ اپنے پیپر کی تیاری ٹیسٹ لکھ کر کریں اب جتنے زیادہ ٹیسٹ دیں گے آپ کی اتنی ہی اچھی تیاری ہوگئی کیونکہ بار بار ایک چیز کو لکھنے سے وہ آپ کے دماغ میں محفوظ ہو جاتی ہے اور جب پیپر آپ کے سامنے آتا ہے تو آپ کو بہت بہت ہی زیادہ آسان لگتا ہے کیونکہ آپ نے اس کی تیاری ہی اتنی زیادہ کی ہوتی ہے اس لیے وہ آپ کو آسان لگتا ہے۔
آپ اگر اپنے اسکول میں سے ایک ٹاپ کرنے والے بچے کا اور ایک جو فیل ہوگیا ہے یا جس کے پاسنگ مارکس ہیں اس بچے کا پیپر نکال کر دیکھیں گے تو آپ کو تمام یہی وجوہات نظر آئیں گے۔