ہمارے ملک میں زیادہ تر لوگ لوگ فکس پرائز چیزیں نہیں خریدتے بلکہ چیزوں کے ریٹ ہمیشہ کم کرنے کو کہتے رہتے ہیں ایسے میں آپ کوئی بھی بزنس کرے آپ کو اس کی قیمت مطلوبہ قیمت سے زیادہ رکھنی پڑتی ہے تاکہ جب کوئی بھی گاہک آپ کو قیمت کم کرنے کو کہے تو آپ اس کی قیمت میں سے تھوڑی سی کم کر کے اسے یہ احساس دلائیں کہ میں نے آپ کے لئے قیمت کم کر دی ہے ۔
بہت سے ممالک میں فکس پرائس شاپس اور مارکیٹس بنائی گئی ہیں جو کہ کامیابی کی نئی منازل طے کر چکی ہیں لیکن پاکستان کے اندر آپ کبھی بھی کوئی چیز فکس پرائس پر نہیں بیچ سکتے کیونکہ لوگ ہمیشہ قیمت کم کرنے کو ہی کہتے ہیں اس چیز سے بچنے کے لیے لیے فکس پرائس کا بزنس کرنے والوں نے ایک ترکیب سوچی اور پاکستان کے اندر ون ڈالر شاپ کا کانسیپٹ آیا آپ نے لاہور پشاور اسلام آباد اور پاکستان کے بہت سے دوسرے شہروں میں ون ڈالر شاپ دیکھی ہو گی۔
شروع شروع میں جب یہ بزنس سٹارٹ ہوا ہوا تو جو لوگ اس بزنس کے لئے چیزیں خریدنے جاتے تھے تو ان کو کباڑ کا مال دے دیا جاتا تھا کیونکہ زیادہ تر لوگوں کی یہی سوچ تھی کے ایک ڈالر کی قیمت کے اندر ہر کوئی بھی اچھی چیز نہیں آ سکتی لیکن جوں جوں وقت گزرتا گیا لوگوں کو پتہ چلا کہ عام فکس پرائز شاپ کی نسبت ڈالر شاپ کا بزنس زیادہ فائدے مند ثابت ہو رہا ہے کیونکہ زیادہ تر لوگوں کے ذہن میں یہی تھا کہ اسٹور کے اندر موجود ہر چیز صرف اور صرف ایک ڈالر کی ہے اور اس کی کوالٹی بھی اچھی ہوگی۔
ون ڈالر شاپ کے اندر کچھ چیزوں کی قیمت ایک ڈالر سے زیادہ بھی ہوتی ہے لیکن یہ سب کسٹمر کو متاثر کرنے کا ایک ذریعہ ہے تاکہ وہ اس مہنگی چیز کو کم قیمت میں خرید لیں اور ساتھ میں میں وہ چیزیں بھی خرید لے جو کہ عام مارکیٹ میں میں سستی ہوگئی لیکن وہاں پر فکس پرائس کی وجہ سے قیمت اتنی ہو گی جتنی ایک مہنگی چیز کی قیمت ہے۔
یہ بزنس اس لیے کامیاب ہو سکتا ہے کیونکہ اس میں جو آپ نے چیز خریدنی ہے بہت زیادہ مہنگی نہیں ہوتی بلکہ روز مرہ کے استعمال ہونے والی چیزیں اور ایسی چیزیں جو کہ فائدہ مند اور سستی ہوں وہ عوام کو مہیا کرنی ہوتی ہیں اور دوسری جس جگہ پر آپ اپنا کاروبار شروع کر رہے ہیں یعنی جس جگہ آپ کی مارکیٹ یا دکان ہے وہاں پر لوگوں کی آمد و رفت زیادہ ہو کیونکہ جب بھی لوگ ایک فکس ڈالر پرائس دیکھیں گے تو لوگ ضرور اسٹور میں ایک مرتبہ آئیں گے اور کچھ نہ کچھ خرید کی بھی جائیں گے۔
اسٹور پر آپ پلاسٹک سے بنی چیزیں اور شیشے سے بنے کراکری کا سامان ان اور کپڑے کی مصنوعات یعنی کے گرم ٹوپیاں جرابیں وغیرہ اور بھی بہت سی چیزیں ہیں جو بیچ سکتے ہیں۔
یہ مارکیٹ بھی عام دوسری مارکیٹس کی طرح ہے لیکن صرف اور صرف اس میں فرق یہ ہے کہ امیر لوگ جو کہ صرف اور صرف اس لئے عام مارکیٹ میں سستی چیزیں خریدنے نہیں جاتے کہ ان کو اپنی عزت میں کمی محسوس ہوتی ہے اس لیے یہ ان کے ذہن کو بدلنے کے لیے بنایا گیا کہ آپ ون ڈالر شاپ میں آئیں اور کوئی بھی چیز ایک ڈالر کے اندر خرید لیں اس طرح امیر لوگوں کے لئے لیے یہ ایک برانڈ کی طرح بن گیا اور عام آدمی جو کہ سستی چیز خریدنا چاہتا تھا اس کو بھی وہ چیزیں ایک ہی دکان کے اندر سستے میں مل رہی ہیں۔
پاکستان کے اندر چیزیں مہنگی بکنے کی ایک وجہ یہ ہے کہ جب کوئی دکاندار کسی سے اپنی دکان کے لیے چیز منگواتا ہے تو وہ دس لوگوں سے ہو کر آتی ہے اور ہر آدمی اپنا اپنا اس پر کمیشن لگاتا ہے جس کی وجہ سے اس چیز کی قیمت بڑھ جاتی ہے عام طور پر آپ بہت سی ایسی مہنگی چیزیں سستی مارکیٹس اور ون ڈالر شاپ میں دیکھی ہوں گی جو کہ باہر سے تو بہت زیادہ مہنگی مل رہی ہوگی لیکن ان مارکیٹ کے اندر آپ کو وہ ان سے تین گنا سستے ریٹ پر ملے گی اس کی وجہ یہ ہے کہ جب یہ کوئی بھی چیز خریدتے ہیں تو درمیان میں میں کوئی بھی آدمی نہیں ہوتا بلکہ یہ براہ راست ہول سیل پر خریدتے ہیں اور آگے اپنا کمیشن لگا کر بیچ دیتے ہیں اس طرح ان چیزوں پر صرف اور صرف اس آدمی کا کمیشن ایڈ ہوتا ہے جو کے ان کو خریدتا ہے اور آگے بھیجتا ہے اس میں کسی اور کا کمیشن شامل نہیں ہوتا جس کی وجہ سے ان چیزوں کی قیمتیں دوسری مارکیٹ کی نسبت کم ہوتی ہیں۔
اس بزنس میں منافع کی شرح کم ہے لیکن اگر کوئی کسٹمر ایک دفعہ سٹور میں آ جائے تو وہ بہت سی خریداری کر کے واپس جاتا ہے کیونکہ وہ کچھ ہزار میں بہت سارا سامان لے لیتا ہے اور اس سے منافع کی شرح بھی بڑھتی جاتی ہے ڈالر سٹور میں آپ کی قیمت ڈالر کے ساتھ بڑھتی اور گھٹتی نہیں ہے بلکہ کہ جس بھی ملک میں آپ یہ بزنس کرنا چاہتے ہیں اس ملک کی کرنسی میں ڈالر کی ایک حد مقرر کر کے اس کے اندر اندر آپ اپنا منافع حاصل کریں۔
سب سے پہلی چیز آپ کو اس بزنس میں یہ دھیان رکھنا ہے کہ کبھی بھی آپ نے اپنے سٹور کے اندر مختلف ریٹس نہیں لگانے بلکہ پورے اسٹور کے اندر ایک ہی ریٹ کی چیزیں رکھنی ہے تاکہ جب کوئی گاہک کسی چیز کو خریدنے کے لیے آئے تو اسے وہاں پر سستی چیزوں کے ساتھ ساتھ ایک ہی ریٹ ڈ پر بہت سی کارآمد چیزیں مل جائے تاکہ اس کو اپنی مطلوبہ چیزیں سستے میں خریدنے کے لیے کسی اور مارکیٹ میں جانے کی ضرورت ہی نہ پڑے۔
یہ ڈالر شاپ بھی عام راجہ بازار جیسی سستی مارکیٹس کی طرح ہیں جن میں ہر چیز سستی میں مل جاتی لیکن ایک اچھے مال میں اور اچھے ماحول میں ایک برینڈ کی طرح ان سستی چیزوں کو مہیا کرنا ہی اس کاروبار کی کامیابی کی وجہ ہے آپ اس بزنس کو کچھ لاکھ یا کچھ ہزار میں بھی شروع کر سکتے ہیں یہ آپ پر ہے کہ آپ کتنا بڑا سیٹ اپ بنانا چاہتے ہیں اگر آپ یہ بزنس کرنا چاہتے ہیں تو اس کے متعلق ان لوگوں سے مزید معلومات لیں جو اس بزنس کو پہلے کر رہے ہیں اور ایسے بہت سے لوگوں کو اپنے ساتھ ملائیں جو کے ہول سیل پر چیزیں بیچتے ہیں اس سے آپ کو یہ فائدہ ہوگا کہ آپ اس بزنس کے متعلق اور زیادہ پتہ چلے گا اور ساتھ میں آپ کے تعلقات ان ہول سیلر سے پختہ ہوں گے اور بعد میں وہ آپ کو فائدہ پہنچائیں گے۔